Instead of cash, China provides multiple bailout packages
December 2, 2018‘Iran is not under India’s influence’
LAHORE: Former ambassador to Iran Javid Husain says the mentioning of Kashmir as an international dispute in the Pakistan-Iran joint declaration on the conclusion of Prime Minister Imran Khan’s recent visit shows that Tehran is not as much under influence of New Delhi as is being propagated in Pakistan.
He was speaking at a dialogue on Pakistan-Iran Future Relations: New Geostrategic & Geo-economic situation organised at a local hotel here on Sunday.
Recalling that Iran had extended help to Pakistan during 1965 and 1971 wars, he said, Tehran got developed Chahbahar seaport with the help of India after exhausting all other options. He believed that Chahbahar would prove to be complementary to the Gwadar port operations instead of becoming the latter’s competitor.
Mr Husain said the relations between the two countries had got sour because of proxy wars in Afghanistan and urged Islamabad to take Tehran along in finding a peaceful solution to the burning Afghan crisis.
About the Pak-Iran barter trade committee formed during Prime Minister Khan’s visit, the ex-envoy said he was not much hopeful about a worthwhile increase in trade volume through this system because of the complications involved.
He asserted that both the neighbouring Muslim countries would have to be on the same page vis-à-vis Afghan peace for the security and economic welfare of both the states.
Muhammad Mehdi, PML-N leader and chairman of Soch Forum, said relations with Iran should not be seen in sectarian perspective. He said Iran-Saudi Arabia rivalry was not of sectarian nature but political as Iraqi Shia leader Muqtad al-Sadr’s first foreign visit after winning elections was of Riyadh where he met the crown province who also promised financial help for the war-torn country.
Punjab University Pakistan Study Centre’s Prof Dr Amjad Magsi recalled that during 2002 stand-off between Pakistan and India, Tehran had assured Islamabad that there would be no problem on the Pak-Iran border and the former could focus its energies and forces on the eastern borders.
Published in Dawn, April 29th, 2019
چین پاکستان، ایران کے درمیان اچھے تعلقات کا خواہاں ہے: مقررین
لاہور (نوائے وقت نیوز) پاکستان اور ایران کے درمیان بظاہر ایسا کوئی تنازعہ نہیں جو دونوں ممالک کے بہترین تعلقات میں رکاوٹ بنے ،چین بھی چاہتا ہے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات بہترہوں اوراس سے پاکستان کو ہندوستان کے محاذ پر بھی فائدہ ہوگا ،موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان ،ایران ،چین اور روس قریب آرہے ہیں ،ایران پر پابندیاںلگنے سے پہلے بھی پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم قابل ستائش نہیں تھا لیکن اب دونوں ممالک کو ڈالرسے باہرنکل کر بارٹر سسٹم کے تحت ایک دوسرے کی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنی چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ کے زیر اہتمام ” پاکستان ، ایران کے معاشی ،سیاسی او رسکیورٹی چیلنجز اور مستقبل کے تعلقات ” کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تھنک ٹینک کے سربراہ یاسر حبیب خان کی دعوت پر ایران میں پاکستان کے سابق سفیر جاوید حسین نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے ہمیشہ سے تعلقات سطحی رہے ہیں لیکن اب انہیںسوچناہوگا کہ ان کے آپس کے بہترین تعلقات کا دونوںکو فائدہ ہوگا ۔ موجودہ حالات میں چین بھی چاہتا ہے کہ پاکستان او رایران کے آپس کے تعلقات اچھے ہوںاور اس سے پاکستا ن کو ہندوستان کے محاذ پر بھی فائدہ ہوگا ۔ ایران پہلا اسلامی ملک ہے جس نے پاکستان کو تسلیم کیا اوراسی طرح پاکستان بھی پہلا ملک ہے جس نے اسلامی انقلاب کے بعد ایران کو تسلیم کیا تھا۔انہوںنے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت نہ ہونے کے برابر ہے جسے بڑھاناوقت کی اہم ضرورت ہے ۔انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین و خارجہ امور کے ماہر محمد مہدی نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جس کا عربوں سے کوئی تنازعہ نہیں جبکہ ایران کا عربوں، ترکی اوردیگر کچھ ممالک سے تنازعہ رہا ہے ۔1979ء سے جب سے ایران امریکن بلاک سے باہر نکلا ہے پاکستان نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں توازن رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن معاشی مسائل کی وجہ سے اسے مغرب اور عرب دنیا کی طرف دیکھنا پڑتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان اور ایران کو بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کرنی چاہیے ،ہم ایران سے اپنی توانائی کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں جبکہ اسی طرح ایران پاکستان سے خوراک ،ادویات اور کپڑا درآمد کر سکتا ہے ، دونوں ممالک ڈالر سے نکل کر اپنا تجارتی حجم بڑھا سکتے ہیں ۔ پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امجد عباس مگسی نے کہا کہ ہمارا ایران سے کوئی بڑا تنازعہ نہیں جبکہ اسی طرح ایران کے پاکستان کے حوالے سے بڑے خدشات نہیں لیکن اس کے باوجود ہمارے تعلقات اچھے اور مثالی نہیں ہو سکے ۔ انہوںنے کہا کہ ایران پر عالمی پابندیاں تو اب لگی ہیں لیکن ماضی میں بھی پاکستان اور ایران کاتجارتی حجم قابل ستائش نہیں رہا اور ایران کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں آئی ۔ انہوںنے کہا کہ دونوں کے مفاد میں ہے کہ اچھے تعلقات رکھیں اوردونوںممالک کوایک دوسرے کے حوالے سے پریشانی نہیں ہونی چاہیے ۔ دونوں ممالک کے تعلقات سے نہ صرف پاکستان کو بلوچستان میں فائدہ ہوگا بلکہ ایران کو اپنے بلوچستان میں بھی یہی نتائج ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں پاکستان ، ایران ، چین اور روس قریب آرہے ہیں اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان او رایران کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ سینئر صحافی فاروق چوہان نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات میں بہتری وقت کی اہم ضرورت ہے اور یہ دونوں ممالک کے بہترین مفاد میں بھی ہے۔
Published in Nawa-i-Waqt, April 29, 2019
پاکستان،ایران بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کریں :مقررین
لاہور(سٹاف رپورٹر)پاکستان اور ایران کے درمیان بظاہر ایسا کوئی تنازع نہیں جو دونوں ممالک کے بہترین تعلقات میں رکاوٹ بنے ۔چین بھی چاہتا ہے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات بہترہوں اوراس سے پاکستان کو ہندوستان کے محاذ پر بھی فائدہ ہوگا۔موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان ،ایران ،چین اور روس قریب آرہے ہیں ،ایران پر پابندیاں لگنے سے پہلے بھی پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم قابل ستائش نہیں تھا لیکن اب دونوں ممالک کو ڈالرسے باہرنکل کر بارٹر سسٹم کے تحت ایک دوسرے کی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنی چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ کے زیر اہتمام پاکستان ، ایران کے معاشی ،سیاسی او رسکیورٹی چیلنجز اور مستقبل کے تعلقات کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ایران میں پاکستان کے سابق سفیر جاوید حسین نے کہاکہ چین بھی چاہتا ہے کہ پاکستان او رایران کے تعلقات اچھے ہوں،انسٹی ٹیوٹ کے صدرو خارجہ امور کے ماہر محمد مہدی نے کہا کہ ہم ایران سے اپنی توانائی کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امجد عباس مگسی نے بھی خطاب کیا ۔
Published in Roznama Dunya, April 29, 2019
چین چاہتا ہے کہ پاکستان اورایران کےتعلقات بہتر ہوں،ماہرین
لاہور(خصوصی نمائندہ) پاکستان اور ایران کے درمیان بظاہر ایسا کوئی تناز ع نہیں جو دونوں ممالک کے بہترین تعلقات میں رکاوٹ بنے ،چین بھی چاہتا ہے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات بہترہوں ،موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان ،ایران ،چین اور روس قریب آرہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نےانسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ کے زیر اہتمام پاکستان ، ایران کے معاشی ،سیاسی او رسکیورٹی چیلنجز اور مستقبل کے تعلقات کے موضوع پر منعقدہ مذاکرےسے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ایران میں پاکستان کے سابق سفیر جاوید حسین نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے ہمیشہ سے تعلقات سطحی رہے ہیں لیکن اب انہیں سوچناہوگا کہ ان کے آپس کے بہترین تعلقات کا دونوںکو فائدہ ہوگا ۔انسٹی ٹیوٹ کے صدرو خارجہ امور کے ماہر محمد مہدی نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جس کا عربوں سے کوئی تناز ع نہیں ۔ پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امجد عباس مگسی نے کہا کہ ہمارا ایران سے کوئی بڑا تناز ع نہیں جبکہ اسی طرح ایران کے پاکستان کے حوالے سے بڑے خدشات نہیں لیکن اس کے باوجود ہمارے تعلقات اچھے اور مثالی نہیں ہو سکے ۔
Published in Roznama Jang, April 29, 2019